بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت اور قریبی علاقہ سامی میں پاکستانی فورسزکے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار افراد کے لواحقین شدیدسردی طوفانی بارش کے باوجود دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔
تربت اورسامی کے مقامات پر سی پیک روٹ پر دھرنا جاری ہے جس سے ٹریفک مکمل بند ہے اور ضلع کیچ کابلوچستان سے زمینی رابطہ پچھلے چار دنوں سے منقطع ہے۔
تربت میں ڈی بلوچ کے مقام پر بیٹھے دھرنا مظاہرین کا کہنا ہے کہ اب تک انتظامیہ کی طرف سے کسی بھی قسم کی پیش رفت نہیں ہوا ہے ۔
ان کا کہناہے ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں کو بند کیا جائے، لیکن افسوس کہ ریاست اپنی پالیسیوں کو ختم کرنے کی جگہ مسلسل ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کررہی ہے۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ ان کے بچوں کی بازیابی تک ڈی بلوچ پر دھرنا جاری رہے گا۔
دوسری جانب گزشتہ شب سامی میں ایم ایٹ سی پیک پر لاپتہ خدا بخش کی عدم بازیابی کے خلاف جاری دھرنے پر رات 4 بجے ریاستی فورسز وسول انتظامیہ نے کریک ڈائون کرکے حق دو تحریک حق پرست کے سربراہ محمد یعقوب جوسکی اور فضل کریم گرفتار کرلیا۔
جبکہ خواتین وبچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
سی پیک دھرنا گاہ پر ایک ویڈیو پیغام میں عورتوں نے کہا کہ رات 4 بجے ہم پر فورسز نے دھاوا بول خواتین اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور یعقوب جوسکی کو تشدد کے بعد گرفتار کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق محمد یعقوب جوسکی کے خلاف ایف آئی آر درج کیا گیا ہے۔