
کوئٹہ: بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کے رہنما سمی دین بلوچ نے الزام عائد کیا ہے کہ کمیٹی کے مرکزی رہنماؤں کو گزشتہ چھ ماہ سے غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا ہے اور اب ان کی پیشیاں عدالت کے بجائے جیل کے اندر کرائی جا رہی ہیں۔
اپنے ایک ویڈیو بیان میں سمی دین بلوچ نے کہا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبرگ بلوچ، شاہ جی بلوچ، بیبو بلوچ اور گلزادی بلوچ کو پہلے تھری ایم پی او جیسے قوانین کے تحت حراست میں رکھا گیا، پھر ان کے خلاف سیاسی بنیادوں پر ایف آئی آرز درج کی گئیں اور بغیر کسی رپورٹ کے ریمانڈ پر رکھا گیا۔ ان کے مطابق، اب جبکہ ان رہنماؤں کو جوڈیشل کر دیا گیا ہے تو ان کی پیشیوں میں بلاوجہ تاخیر کی جا رہی ہے اور نئی کارروائی کے تحت پیشیاں عدالت کے بجائے جیل میں منتقل کر دی گئی ہیں۔
سمی دین بلوچ نے اس اقدام کو “غیر قانونی اور جابرانہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت عوامی آوازوں سے خوفزدہ ہے اور رہنماؤں کو عدالت میں پیش کیے جانے کے دوران عوامی حمایت کو روکنے کے لیے یہ حربہ استعمال کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اس اقدام کے خلاف تین روزہ آن لائن احتجاجی مہم شروع کر دی ہے، جس میں عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ حصہ لے کر جبر کے نظام کے خلاف آواز بلند کریں۔
